اہل بیت(ع) نیوز
ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے غزہ میں جنگ بندی کا
باضابطہ اعلان کے بعد کہا کہ جنگ بندی کا سمجھوتہ پائیدار امن کی غرض سے، مذاکرات
کے ذریعے، منعقد ہؤا ہے۔
قطری وزارت
خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا: حماس اور صہیونی ریاست نے اگلے اتوار کی
دوپہر سے جنگ بندی کے نفاذ سے اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ
حماس کے راہنماؤں سمیت کئی تجزیہ کاروں نے بھی طفل کُش صہیونی ریاست کی طرف سے
جنگ بندی کی خلاف ورزی اور غزہ پر دوبارہ حملے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے
چنانچہ الانصاری نے اس حوالے سے کہا: جنگ بندی کے نفاذ کے بعد کے مرحلے میں
سمجھوتے پر عملدرآمد کے لئے یقینا دباؤ کی ضرورت ہوگی۔ ثالثی کا مشن اپنے تمام
شرکاء کے ساتھ، نئے مرحلے میں داخل ہوگا تاکہ سمجھوتے کے نفاذ اور دوسرے مراحل کو یقینی
بنایا جا سکے۔
الانصاری نے مزید
کہا: انتظامی ٹیمیں کل علی الصبح سمجھوتے کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لئے اپنے
کام کا آغاز کریں گی۔
انھوں نے اس جنگ
بندی میں مختلف ممالک کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ کہنا ممکن نہیں ہے
کہ ایک خاص قسم کی کوشش نے اس سمجھوتے کے انعقاد میں تعاون کیا ہے بلکہ یہ کئی فریقوں
کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ بائیڈن اور ٹرمپ نے بھی تعاون کیا ہے۔
واضح رہے کہ
منحوس صہیونی ریاست نے 15 مہینوں تک نسل کُشی، تباہ کاری، بھوک و افلاس ٹھونس کر،
پھر بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔
شدت پسند یہودی
حکمران، صہیونی اپوزیشن جماعتیں اور جرائم پیشہ نیتن یاہو کے اندرونی دوست اور
دشمن سب اس سمجھوتے سے سخت ناراض ہیں اور اسے صہیونی ریاست کی شکست فاش قرار دے
رہے ہیں۔
قطری وزیر خارجہ
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جنگ بندی کے
مسئلے پر کام جاری رہے گا، اور یہ سمجھوتہ اتوار 19 جنوری 2025ع کو نافذ العمل
ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ
تحریک مقاومت اسلامی "حماس" اس سمجھوتے کے تحت 33 اسرائیلی قیدیوں کو
رہا کرے گا اور صہیونی ریاست بھی کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد دوسرے اور تیسرے مراحل کی تفصیلات کا
اعلان ہوگا اور قطر، مصر اور امریکہ جنگ بندی کی نگرانی کریں گے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110