اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق روس میں
اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر کاظم جلالی نے کہا ہے کہ 17 جنوری 2025ع کو
ایران اور روس کے سربراہوں کی باہمی ملاقات کے موقع پر دونوں ممالک کے مابین مالی
اور بینکاری کے شعبوں سمیت جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط ہونگـے جس سے دونوں
ممالک کی تجارت میں اچھال آجائے گا۔
انھوں نے کہا: دو ملکوں کے درمیان 4 سے 5 ارب
ڈالر کی تجارت کے تخمینے لگائے جار رہے ہیں
جو ناکافی ہے اور موجودہ تعلقات اور دو طرفہ صلاحیتوں کے پیش نظر تجارت کے
حجم کو بہت زیادہ بڑھانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی جانب سے ایک
دوسرے کی بہتر شناخت کے ساتھ، نقل و حمل، کسٹمز، مالی اور لاجسٹک مسائل کو حل کرکے
صورت حال کو بہت بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 17 جنوری کو دونوں ممالک کے
سربراہ جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط کریں گے اور یہ معاہدہ تجارت اور تعلقات میں
میں زبردست اضافے اور توسیع کی راہ ہموار کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا: علاقے کی جغرافیائی-سیاسی
(جغ-سیاسی) صورت حال دو طرفہ تعاون کے فروغ کا ایک سبب ہے اور پھر روس نے اپنی
عالمی تجارت کے حوالے سے مغرب کو چھوڑ کر مشرق کی طرف رخ کرنے کا فیصلہ کیا جس کی
وجہ سے ایران-روس تجارت میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا: کہ سن 2025ع میں ایران اور یوریشین
ممالک کی تنظیم کے مابین 9000 اجناس پر ٹیرف (اور محصول کو) صفر کردیا جائے گا جس
سے ایران اور روس کی تجارت کو بے تحاشا فروغ ملے گا۔
کاظم جلالی نے شمال- جنوب اقتصادی ٹرانزٹ راہداری
کو بھی تجارت کے راستوں کی ہمواری کا ایک اور ممتاز ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ اس
وقت اس راستے پر اٹھارہ لاکھ ٹن سامان منتقل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ کی گنجائش سالانہ ڈیڑھ
کروڑ ٹن ہے جو کہ علاقے کے تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔