اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حماس
نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کہ سوشل میڈیا پر صہیونی ریاست کے رسمی اکاؤنٹس کے ذریعے
اور اسرائیلی حکام کی تقریروں میں اردن، شام اور لبنان کو مقبوضہ اراضی میں شامل کیے
جانے کے مطالبات سے صہیونیوں کی جارحانہ پالیسی اور ان کی طمع و لالچ کھل کر سامنے
آئی ہے۔
حماس کے بیان میں آيا ہے کہ غاصب صہیونی حکام کے
اس جارحانہ رویے کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ عرب اور اسلامی حکومتیں اس ناجائز ریاست
کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
یاد رہے کہ X پلیٹ فارم پر صہیونی ریاست کے عربی اکاؤنٹ پر ایک مشتبہ نقشہ جاری
کیا گیا ہے جس میں فلسطین کے علاوہ، شام، لبنان اور اردن کو بھی اسرائیل کا حصہ
قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل صہیونی وزیر بیزالل اسموتریچ نے بھی
کہا تھا کہ غرب اردن میں صہیونی آبادکاروں کو زرعی زمینیں دی جائیں گی تا کہ 1967
کی سرحدوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جاسکے۔
اسموتریچ نے ایک غیر قانونی صہیونی کالونی کا
معائنہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ غرب اردن کی زرعی زمینوں پر قبضہ کرنا اس کے بقول
اسرائیل کا ایک اسٹریٹیجک ہدف ہے۔
اس شخص نے دعوی کیا کہ سن 2025 میں غرب اردن
مکمل طور پر اسرائیل کے قبضے میں آجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110