اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سید
عباس عراقچی نے منگل کے روز "مکتب حاج قاسم" سے منسلک افراد کی کاوشوں
کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکتب شہید سلیمانی بنیادی طور پر مزاحمت اور
مقاومت کا درس دیتا ہے، اور ان کے نظریات انقلاب اسلامی کے قائدین کے نظریات ہیں؛
اور امام خمینی (رح) کے افکار اور رہبر انقلاب کی تدابیر انہیں تقویت ملی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دشمن یہ بات سمجھنے
سے قاصر ہے کہ شہداء کا خون مزاحمت کے دھارے کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ مکتبِ
مقاومت شہداء کے خون سے پروان چڑھتا ہے اور اپنے مقاصد تک پہنچتا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ شہادت بذات خود ایک مکتب ہے
اور مکتبِ مزاحمت کے قائدین ہی شہید ہوتے ہیں اور اپنے خون سے تحریک کو آگے بڑھاتے
ہیں۔
انہوں نے حالیہ مہینوں میں شہید سید حسن نصر
اللہ سمیت متعدد مقاومت کے متعدد رہنماؤں کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں
کوئی شک نہیں ہے کہ لبنان کی حزب اللہ شہید سید حسن نصر اللہ کے خون سے مزید مضبوط
اور ثمر آور ہوگی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مقاومت کے قائدین اور
جرنیل اپنے خون سے اس مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں، اور مزاحمتی افکار کو فوجی حملوں یا
بمباری سے تباہ نہیں کیا جاسکتا۔ مزاحمت کا ہتھیار شہداء کا خون ہے اور ہمارے دشمن
اس بات کو نہیں سمجھتے۔ امام خمینی (رح) کے ارشادات کے مطابق ہر جھنڈا جو ایک
کمانڈر کے ہاتھ سے گرے گا، دوسرا کمانڈر اسے اپنے طاقتور ہاتھ سے اٹھائے گا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ مکتب مقاومت بحرانوں
اور شہادتوں کے ساتھ پروان چڑھ رہا ہے اور دشمن یہ نہ سمجھے کہ گذشتہ چند ماہ میں
محور مقاومت پر جو ضربیں لگائی گئی ہیں، وہ کارآمد ہونگی، اس کے برعکس محور مقاومت
مزید مضبوط ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شامی فوج پر عسکری ضرب لگنے سے
پہلے میڈیا میں پیدا ہونے والے ماحول کے ذریعے ایک نفسیاتی حربہ استعمال کیا گیا
تاکہ وہ لڑے بغیر ہی شکست کھا جائے اور مقابلہ نہ کرسکے، ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے
کہ میڈیا میں ہمارے دشمنوں نے جو خلا پیدا کیا ہے اسے حوصلہ توڑنے، مایوسی پیدا
کرنے اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے اور یہ بات رہبر
انقلاب اسلامی ایران نے کئی بار دہرائی ہے۔ اپنی حالیہ تقریر میں ان کا کہنا تھا
کہ جو شخص مایوسی پیدا کرنے اور لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کی سمت بڑھتا ہے،
وہ درحقیقت دشمن کے جھانسے میں آگیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔
110