اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ذیل کی ویڈیو [3 جنوری 2025ع کو]
شام کے دارالحکومت دمشق میں نماز جمعہ کی ایک ویڈیو ریکارڈ ہوئی ہے جس میں میں شام
پر حال ہی میں مسلط ہوکر صہیونی دشمن کو شام کی تباہی اور امریکہ اور ترکی کو شام
میں اڈے قائم کرنے کے عدیم المثال مواقع فراہم کرنے والے اور غیر ملکی دہشت گردوں
کو شام میں اعلیٰ فوجی افسران کے طور پر تعینات کرنے والے دہشت گرد اپنی
"مخصوص اور انوکھی نماز جمعہ" میں شریک ہیں۔ وہ مسجد کے ہال اور صحن سے
کئی سو میٹر اوپر میناروں کے برآمدوں سے پیش امام کی اقتدا کئے ہوئے ہیں اور ان
میں سے ہر کوئی کسی سمت میں کھڑا نظر انداز آتا ہے، گویا وہ قبلہ رخ ہونے کو نماز
کے لئے بظاہر ضروری سمجھتے، یا پھر ان کے قبلے مختلف ہیں، کوئی اسرائیلی یہودیوں
کی سمت کھڑا ہے تو کوئی امریکہ اور یورپ کی طرف اور کوئی ترکیہ کے اردوگانی
اخوانیت کی طرف۔ حیرت کی کوئی بات نہیں، کیونکہ جولوگ جہادالنکاح کی بدعت کھڑی کر
سکتے ہیں وہ یقینا دوسرے فقہی احکام میں بھی رد و بدل کرنے کا حق رکھتے ہونگے! اور
ان کے ہاں شاید کوئی نیا پیغمبر آیا ہوگا جو نئے احکام لایا ہوگا، جس پر وحی البتہ
آسمان کے بجائے انقرہ، تل ابیب، لندن اور واشنگٹن سے نازل ہوتی ہوگی، شاید! یا پھر
شاید ایسا نہ ہو، اور صرف اور صرف جہل اور نادانی کی وجہ سے وہ ایسا کر رہے ہوں!
گوکہ مسعودی نے مروج الذہب میں (مطبوعہ بیروت، مکتبۂ
العصریہ، سنہ 2005ع) کی تیسری جلد کے صفحہ 32 پر) لکھا ہے کہ ان لوگوں کے بڑے پیر
معاویہ بن ابی سفیان نے بھی تو بدھ کے روز نماز جمعہ پڑھائی تھی۔
بہر صورت، چاہے یہ لوگ
بدعت گذار ہوں، چاہے جہالت اور نادانی کی بنا پر اسلام کی بدنامی کا سبب بن رہے ہوں، دونوں صورتوں میں ایک تاریخی اسلامی ملک پر حکمرانی کے لائق
نہیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
110