اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
15 رجب المرجب یوم شہادت یا وفات عقیلۂ بنی ہاشم، ثانی زہرا سیدہ زینب کبری سلام اللہ علیہا
٭
کچھ اشعار اور مختصر نثری متون کا ترجمہ اور کچھ اپنے الفاظ کا ایک مجموعہ پیش خدمت ہے
٭
صبر کے معنی ہیں زینب
زینب کو مصائب امت نے دیئے صرف اس لئے کہ حسین کا ساتھ دیا تھا آپ نے؛
لیکن خوفزدہ نہیں ہوئیں دفاع ولایت میں اور یزیدیوں کو خاموش کرایا ہیبت علویہ کا ثبوت دے کر اور بصدائے بلند اعلان کیا:
حسین سالار کائنات میرے امام ہیں
فرمایا: اے یزید "فَكِدْ كَيْدَكَ، وَاسْعَ سَعْيَكَ، وَناصِبْ جُهْدَكَ، فَوَاللهِ لا تَمْحُو ذِكْرَنا، وَلا تُمِيتُ وَحْيَنا، وَلا تُدْرِكُ أَمَدَنا، وَلا تَرْحَضُ عَنْكَ عارَها؛ ۔۔۔
پس تو جس قد چال چل سکتا ہے چل لے، جتنی کوشش کرسکتا ہے، کرلے اور اپنی تمامتر جہد و کوشش کو کام میں لا دے،
لیکن اللہ کی قسم تو ہماری یاد کو لوگوں کے دلوں سے مٹا نہیں سکے گا اور نہ ہی ہماری وحی کو فنا کرسکے گا،
جو بھی چاہے کر لے، لیکن ہماری شان و منزلت کو نہیں پاسکے گا،
تو جس گھناؤنے جرم کا مرتکب ہؤا ہے اس کا بدنما داغ کبھی اپنے دامن سے نہیں دھو پائے گا"۔۔۔
بےشک مقام زہراء اول ہے تمام خواتین عالم میں مگر ثانی زہراء مُسَلَّماً حضرت زینب ہیں۔
٭
مت کہنا کہ محض ایک خاتون ہیں زینب، مرد آفرینِ دہر نام دو
مت کہنا محض عورت ہیں، بنت الجلال ہیں اور اخت الوقار
ستون عرش رب ہیں، نانا محمد، بابا علی اماں فاطمہ
٭
زمانے کی تاریک رات گذار دی زینب نے، کربلا و عاشورا و قید و خطبہ دربار ابن زیاد و دربار یزید کو ہمیشہ کے لئے منطق محمد و علی کے سامنے خاضع کرکے
آج شاید کربلا میں اجڑے ہوئے باغیچہ زہرا کے پھولوں کی یاد کی آخری شب ہے
وداع آخر ہے اور قافلۂ کوفہ و شام کو وداع کہنا ہے
گوکہ غم آفریں ہے وداع زینب مگر وصل حسین میسر ہونے کے ناطے
جشن وصل منا رہی ہیں زینب
٭
اے زینب!
آپ صبر مجسم ہیں تو میں کیسے کسی اور کی طرف دیکھوں جو محض نمونہ بننے کا دعوی کرتے ہيں
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں آپ کی پیروی کا دعوی کروں، اور آپ اپنے امام کے فرمان پر کربلا سے شام تک زنجیروں میں جکڑے ہوئے بازو لے کر پیام حسینی پہنچاتی رہیں، پر میں اپنے امام حیّ و حاضر سے غفلت برتوں؟
میری مدد فرما کہ استوار رہوں
میری مدد فرما کہ منتظر رہوں منتظرین کے ساتھ
اور اٹھوں جب میرے عصر کے امام مجھے اٹھنے کی دعوت دیں
٭
زینب نے دین کی نصرت کا ہی اہتمام نہیں کیا بلکہ کاروان حسینی کی رہبر بنیں تا قیامت
ماں بنیں یتیمانِ شہداء کے لئے
پیامبر بنیں شہادت حسین کے لئے
٭
زینب آئیں اس دنیا میں تاکہ صبر و استقامت کو اپنے سامنے شرمسار کردیں، اور کرکے دکھایا۔
٭
آہ زینب کبری، خمیدہ قامت بیٹھ کر تہجد پڑھنا، ایک ہی رات میں بڑھاپے کا غلبہ، کیا گذری آپ کے دل پر اے دختر محمد (ص) و علی و زہرا
٭
آہ ، اے ام المصائب، تمام دکھوں اور تمام صدموں کی یلغار بیک وقت آپ کے حضور پھیکی پڑ گئیں تمام مصیبتیں اور فراموش ہوگئیں
یادوں پر چھاگئیں آپ تا قیامت
٭
پوری زمین اور پورا زمانہ روتا ہے کربلا پر اور کربلا آپ پر آج، اے ام المصائب
٭
میری مدد فرما اے بنت زہرا! کہ آپ کو اپنی حیات کے لئے مثال بناؤں
میری مدد فرما کہ میں اپنے امام کے ساتھ ویسا ہی رہوں جس طرح کہ آپ تھیں اپنے امام کے ساتھ
٭
قافلہ عشق جب پہنچا سفر شام سے واپس
تربت شہ پر زینب صد نالہ و آہ کے ساتھ کہنے لگیں: لا حول ولا قوۃ الا اللہ العلی العظیم
٭
کربلا دارالنعیم ہے زینب کے لئے
کعبۃ اللہ حریم ہے زینب کے لئے
زینب کی حیات فخر مولا تھی اور بس
زہرا کی قسم! ثانی زہرا ہیں زینب
٭
عفاف و پاکدامنی زیور ہے زینب کا
آیات صبر ستونِ ایمان ہیں زینب کے
ایثار و عفاف و عزم و استحکام
یہ چار درس، شاگرد ہیں دبستانِ زینب کے
٭
اے زینب!
کن عظمتوں کا مشاہدہ کیا آپ کے بحر علم و دانش میں حضرت سحاد نے
کیا پایا امام نے آپ کے کلام میں کہ فرمایا:
عمّتي زینب عَالِمَۃٌ غَیرُ مُعَلَّمَۃ
میری پھوپھی زینب عالمہ ہیں ایسی کہ انہیں کسی نے سکھایا نہیں؟
٭
کربلا کو تشخص دیا زینب نے ورنہ تو یزید کا منصوبہ کچھ اور تھا
وہ شاید کربلا والوں کے لئے مجلس ایصال ثواب بھی رکھتا اپنی رہزنی چھپانے کے لئے رہزنوں پر الزام قتل شبیر ڈال کر
زینب نے اس تاریخی رہزنی کا پردہ چاک کرڈالا کربلا سے شام تک اور رہائی سے شب شہادت [15 رجب] تک
آج اگر کوئی حسینی بننا چاہے تو زینبی بنے بغیر، [حسینی] بننا نا ممکن ہے
زینبی بننا چاہو تو میرا نام لے کر حسین کے شیدائی بن سکو گے
میں زینب ہوں دختر علی آئینۂ زہرا، تما غموں، اشکوں اور مصیبتوں کے تمام پیامبروں کی پیامبر
*
میں حرم سے قتلگاہ تک سعی کرتی رہی ہوں سعیِ صفا و مروہ
حسین کے بعد خدا جانتا ہے کہ مصائب کی راہبر میں تھی روتے روتے سب کچھ سنبھال کر
میں نے صبر کا دامن کبھی نہ چھوڑا سوا اس وقت کے جب اسلامی خلافت کے دعویداروں نے سجا دی تھی محفل شراب کی
حرم رسول کو دکھانے کے لئے
یا اپنی طاقت جتانے کے لئے،
کہ "ہم یزیدی اسلام کی بساط لپیٹ چکے"،
لیکن میں آئی تھی بھائی کا پیغام پہنچانے، کہ اسلام کو تازہ خون مل چکا اے یزید: تو اور تیرے پچھلے اور اگلے
اسلام کا ایک بال بھی بیکا نہ کرسکو گے
یہ میں ہوں بنت محمد و علی! جو لپیٹ چکی امویت، اور بنی صخر و بنی مروان کی رائج کردہ عَلمانیت کی بساط۔ کو۔
*
شرمسار ہیں کہ ہمارے حسینی بننے کی قیمت آپ نے چکا دی اے زینب: "حسین کی قربانی دے کر اور محروم ہور بھائی کی ٹھنڈی چھاؤں سے"،
یہی نہیں، ہم تو پھر بھی شرمسار ہیں، کہ آپ تو بھائی کا نذرانہ دے گئیں کیونکہ سوال باقی ہے کہ کیا ہم حسینی بن سکے ہیں؟
٭٭٭٭٭
سلام ہو محمد و علی و فاطمہ و حسن و حسین پر سلام ہو زینب پر، سلام ہو ولایت پر جس نے امکان دیا اس زمانے کے حسینیوں اور زینبیوں کو کہ مدافعین حرم بنیں
وہی حسینی و زینبی و مدافعین حرم کہ جنہوں نے زمانے کے یزیدیوں کو لگام دی اور وہ زمانے کی زينبیت کو دوبارہ اسیر نہیں بنا سکے
سلام ہو تمام حسینیوں اور زینبیوں پر جو آج بھی حسینی اور زینبی مشن پر کاربند ہیں۔
٭٭٭٭٭
بقلم: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110