اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

31 جنوری 2023

6:19:53 PM
1342785

الاخبار سعودی عرب نے یمن کے سامنے سر تسلیم خم کر ہی دیا

باخبر ذرائع کے مطابق سعودیہ نے یمن کے مطالبات مان لئے اور اور دو ملکوں نے جنگ بندی کی توسیع پر اتفاق کر لیا۔ سعودی حکومت یمن کے انسانی مسائل حل کرنے میں پوری مدد دے گی اور یمن کے سرکاری کارکنوں کی تنخواہیں ادا کرے گی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ لبنانی اخبار "الاخبار" نے یمنی سیاسی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے جائز مطالبات کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں، اور طے پایا ہے کہ انسانی مسائل کو اولین ترجیح قرار دیا جائے۔

باخبر ذرائع کے مطابق سعودیہ نے یمن کے مطالبات مان لئے اور اور دو ملکوں نے جنگ بندی کی توسیع پر اتفاق کر لیا۔ سعودی حکومت یمن کے انسانی مسائل حل کرنے میں پوری مدد دے گی اور یمن کے سرکاری کارکنوں کی تنخواہیں ادا کرے گی۔

لبنان روزنامے "الآخبار" کے مطابق تنخواہیں سنہ 2014ع‍ کی فہرستوں کے مطابق ادا کی جائین گی؛ اور ایک خصوصی طیارہ ہر ماہ ان تنخواہوں کو صنعا منتقل کرے گا۔ نیز صنعا سے اڑنے والے طیارے مصر، قطر، اردن اور ملائشيا کے لئے پرواز کریں گے اور الحدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے درآمدات پر سے پابندی اٹھا لی جائے گی۔

کچھ دن قبل ایک سعودی وفد نے، سعودی سفیر محمد آل جابر کی سربراہی میں صنعا کا دورہ کیا۔ اس وفد نے انصار اللہ کے راہنماؤں کے ساتھ براہ راست بات چیت کی، تاکہ جنگ بندی کے سلسلے میں آخری تحفظات کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے۔ یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے اپنا دورہ یمن ملتوی کردیا تھا تاکہ ان مذاکرات میں کوئی خلل نہ پڑے۔

ذرائع کے مطابق، عمانی وفد کے دوسرے دورے کے دوران، اس وفد نے یمنی فوج کے چیف آف اسٹاف سے ملاقات کی۔ یمنی کمانڈر نے سعودیہ اور متحدہ عرب امارات کے ان حساس مراکز کا نقشہ عمانی وفد کے سامنے رکھا اور کہا کہ صنعا کا ہوائی اڈہ بند رہنے کی صورت میں ریاض کے ہوائی اڈے کو بھی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفد نے انصار اللہ کے سیکریٹری جنرل سید عبدالملک الحوثی کے ساتھ بات چیت کی اور الحوثی نے یہ نکتہ ان کے گوش گذار کرا لیا کہ اگر یمن کے جنوبی اور مشرقی علاقوں سے قابضیں کے ہاتھوں یمنی تیل کی برآمد تر لگی قدغن اٹھانے کے لئے کوئی بھی کوشش، یمن اپنے حملوں کا دائرہ وسیع تر کرے گا۔ چنانچہ یمنی حکام کی ان ہی دھمکیوں کی بنا پر، جنگ بندی کا مذکورہ سمجھوتہ طے پا سکا۔

الاخبار نے یمن کے سیاسی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ انصار اللہ انسانی مسائل کے حوالے سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو چکی ہے؛ اس نے فریق مقابل سے عملی ضمانتیں بھی حاصل کر لی ہیں۔ نئے سمجھوتے کے مطابق، یمن اور سعودیہ کے درمیان جنگ بندی چھ ماہ تک جاری رہے گی۔

ذرائع کے مطابق، جارح سعودی-اماراتی اتحاد نے مذاکرات کے حالیہ ادوار میں صرف انسانی مسائل حل کرنے کا وعدہ دے کر وسیع البنیاد جنگ بندی نافذ کرانے کی کوشش کی لیکن یمنیوں نے ان کی تجویز مسترد کرکے اسے بلیک میلنگ کی ناقابل قبول کوشش قرار دیا جس کی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہؤا؛ لیکن امریکہ اور یمن نے آٹھ سال تک بے ثمر جنگ لڑنے کے بعد، اپنی ضروریات کے پیش نظر، لچک دکھائی اور سابقہ جنگ بندی کی شقوں پر سمجھوتہ ہؤا۔ البتہ اس سمجھوتے میں باقی فوجی اور سیاسی مسائل پر سیر حاصل بحث نہیں ہوئی ہے۔

صنعا کی حکومت یمن کی ناکہ بندی مکمل طور پر اٹھانے اور سرکاری کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ بعدازاں انصار اللہ نے جنگ کے تمام پہلؤوں کے حل کے لئے سیاسی مذاکرات کا آغاز کیا؛ بشرطیکہ سعودی اتحاد یمن کا محاصرہ جاری نہ رکھیں اور تنخواہوں کی ادائیگی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

اسی حوالے سے یمن کے لئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ ہانس گرنڈبرگ (Hans Grundberg) نے صنعا کے ساتھ سعودیوں کے جنگ بندی کے مذاکرات کو مثبت قرار دیا تو ایک سعودی سفارتکار نے - جس کا نام صیغۂ راز میں رکھا گیا ہے - کہا کہ "ریاض کی حکومت صنعا کی حکومت کی عملداری میں کام کرنے والے سرکاری کارکنوں کو تنخواہوں کی مشروط ادائیگی سے اتفاق کرے گی۔ تنخواہوں کی ادائیگی اس بات سے مشروط ہے کہ حوثی سلامتی کے حوالے سے ضمانتیں دیں، بطور مثال حوثی سعودیوں کی یہ شرط قبول کریں کہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں کی سرحدوں پر سعودیہ کے ساتھ ایک بفر زون قائم کیا جائے!"۔

اسی اثناء میں ہانس گرنڈبرگ نے نے گذشتہ سوموار کے دن کہا ہے کہ موجودہ یمن کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں ممکنہ تبدیلی کا دور ہے۔ انھوں نے بعدازاں اپنے دورہ صنعا اور یمن کی اعلیٰ سیاسی شوریٰ کے سربراہ "مہدی المشاط" سے ملاقات کو "مثبت اور تعمیری" قرار دیا۔

واضح رہے کہ مورخہ 21 دسمبر 2022ع‍ کو انصار اللہ کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ ایک عمانی وفد جنگ بندی کے سلسلے میں نئی تجاویز پیش کرنے کے لئے صنعا کے دورے پر آیا ہے۔ اس وفد نے یمن کی اعلیٰ سیاسی شوریٰ کے سربراہ سمیت یمن کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں سعودی اتحاد کے موقف سے آگاہ کرنے کے بعد یمن چھوڑ کر چلا گیا۔ عمانی وفد نے ایک ماہ قبل دوسری بار بھی صنعا کا دورہ کیا ہے۔

ایک یمنی سفارتکار نے اس سے قبل المیادین ٹی وی چینل کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم تمام سرکاری کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی، یمن کا محاصرہ اور یمن پر فضائی پابندیوں کے خاتمے کے مطالبے پر قائم ہے جس کے بدلے ہم تیل کی پیداوار کی اجازت دے سکیں گے۔ عمانی ثالث بھی انسانی مسائل کے بارے میں فریقین کی رائے کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے کوشاں ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110