اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

20 اکتوبر 2022

5:27:30 PM
1315637

یو این سیکورٹی کونسل میں ایران مخالف قرارداد ناکام

امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے خلاف ایک قرارداد پیش کی اور الزام لگایا کہ ایران نے روس یوکرین جنگ میں روس کو ڈرون طیارے فراہم کئے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کےہنگامی اجلاس میں ایران کی جانب سے روس کو مبینہ ڈرون فراہم کرنے کو یو این کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی قرار دینے کی کوشش کی، جو ناکام ہوگئی۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے خلاف ایک قرارداد پیش کی اور الزام لگایا کہ ایران نے روس یوکرین جنگ میں روس کو ڈرون طیارے فراہم کئے ہیں۔

ان ممالک کی طرف سے اس قرارداد کا مقصد ایران کی طرف سے روس کو مبینہ ڈرون فراہم کرنے کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی اور مزمت کرنا تھا جو ناکام ہوگئی۔

روس اور یوکرین جنگ کو آتھ ماہ ہوچلے ہیں اور مغربی ممالک دسیوں بلین ڈالر کا فوجی سازوسامان اور ہتھیار یوکرین کو فراہم کرچکے ہیں۔ صرف امریکہ نے یوکرین کو ابھی تک 18بلین ڈالر کا اسلحہ اور دوسرا جنگی سازوسامان فراہم کیا ہے لیکن جنگ کی صورتحال ان کی توقعات کے خلاف ہے جس کی وجہ سے وہ ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے روس کو اپنے انتہائی مہلک اور پن پوائنٹ درستی والے کامی کازا ڈرون فراہم کئے ہیں ، جنہوں نے جنگ کا پاسہ روس کےحق میں بدل دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے اپنا دو صفحوں پر مبنی بیان پڑھ کر سنایا اور الزام کی تردید کی۔ اس خط میں تاکید کی گئی ہےکہ ایرانی اسلحہ کی فراہمی کسی بھی لحاظ سے سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2231کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیرسعید ایروانی نے اس نشست کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئےکہاکہ ایران کی جانب سے روس کو ڈرون طیاروں کی فراہمی ایک بے بنیاد دعوی ہے اور یہ بعض ممالک کی ایران کے خلاف اس نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مغربی ممالک کے ان دعووں کو ردکرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرون روسی ہیں اور انہیں روس میں ہی تیار کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ایرانی وزارت خارجہ نے بھی بارہا مغربی ممالک کے ان دعووں کی تردید کی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲