اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
منگل

13 ستمبر 2022

4:12:00 PM
1305501

آنجہانی ملکہ برطانیہ کا انتقال؛ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور

امر مقدس مَرا نہیں ہے اور مشرقی مقدس مآبی پر مغربی نکتہ چینی بھی اس لئے ہے کہ وہ دین کی وحدت آفریں اور بیدار ساز جہتوں پر ضرب لگانے کے درپے ہے ورنہ تو حالیہ چند دنوں میں ملکہ برطانیہ کی مدح و ثناء کہاں اور اتنے سارے طویل المدت سیکولر دعوے اور نعرے اور مشرقی افکار پر تنقید کہاں؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ظاہری طور پر تو مغرب جمہوری اور آزاد دکھتا ہے، لیکن اندر سے اس کی خصلت سلطانی اور مونارکی ہے: استبدادی، مغرور، موروثی؛ جتنا کہ یہ مشرق کے خلاف جارحانہ رویہ رکھتا ہے، اتنا ہی اپنی انحطاطی اقدار کا محافظ اور مروج ہے۔
ملکہ برطانیہ کی موت سے ثابت ہؤا کہ:
1۔ مغرب کے دعؤوں کے برعکس ہم سے جو کہتا ہے اس کے برعکس:
امر مقدس مَرا نہیں ہے اور مشرقی مقدس مآبی پر مغربی نکتہ چینی بھی اس لئے ہے کہ وہ دین کی وحدت آفریں اور بیدار ساز جہتوں پر ضرب لگانے کے درپے ہے ورنہ تو حالیہ چند دنوں میں ملکہ برطانیہ کی مدح و ثناء کہاں اور اتنے سارے طویل المدت سیکولر دعوے اور نعرے اور مشرقی افکار پر تنقید کہاں؟
2۔ مشرق کے [مغرب نواز] دانشوروں کے تصور کے برعکس، روایتی مفہوم جدید مفہوم کے خلاف نہیں ابھرا، نیز برطانیہ کی طرح کی حکومتوں میں بھی جدت، روایت سے متصادم نہیں ہے۔ جیسا کہ برطانیہ میں، اس کے برعکس - جو وہ کہہ رہے تھے اور جو بعض لوگ [ہمارے یہاں] سوچ رہے تھے - یہاں قدامت پسندانہ بادشاہت کھڈے لائن نہيں لگی، اور جدت پر منحصر نہیں ہوئی بلکہ اسی قدامت پسندی کی گوش خراش مداحیاں ہو رہی ہیں۔
3۔ گذشتہ برسوں میں نام نہاد آئینی بادشاہت کے اختیارات، طاقت اور دولت کو بے نقاب نہیں کیا گیا اور سب کچھ ذرائع ابلاغ کی خاموشی کے سائے میں چھپایا گیا ہے۔ [دنیا بھر کے ممالک میں جمہوریت کے خواہاں برطانوی ابلاغی ادارے] بی بی سی نے ملکہ کی مداحی میں مبالغہ آرایی کرکے واضح کیا کہ بادشاہت برطانیہ میں صرف ایک رسمی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ بادشاہی روایت کا تسلسل اور اس ملک کے سیاسی ڈھانچے کا اہم ترین عنصر ہے۔
4۔ مغربی حکومتوں سے دین کی جدائی کے دعوے کے برعکس، برطانیہ کی اعلیٰ ترین مذہبی اتھارٹی کی تقرری بادشاہ کے پاس ہے اور اس ملک میں مذہبی حکومت کے زیر کنٹرول اور منظم ہے۔
5۔ ملکہ کے چل بسنے کے بعد کے ان ایام میں بی بی سی کی کارکردگی واضح طور پر نمایاں کر رہی ہے کہ یہ ادارہ ہدایات و سفارشات اور تفویض کردہ منصوبوں کے تحت خبریں دیتا اور تبصرے نشر کرتا ہے؛ چنانچہ بی بی سی ریڈیو اور ٹیلی وژن کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ دوسرے ممالک کے سرکاری نشریاتی اداروں کو مورد تنقید بنائے۔ ملکہ کی موت نے اس ادارے کے چہرے کو اچھی طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔
قدامت پسند اور غیر جمہوری برطانوی حکومت - دربار شاہی - سے وابستہ اس ادارے سے کسی قسم کی مخالف یا تنقیدی صدا سنائی نہیں دیتی، نہ بادشاہت مخالف جمہوریت پسندوں کو یہاں بولنے کی اجازت دی جاتی ہے، نہ ہی سلطنت برطانیہ کے مخالف علیحدگی پسندوں کی تصویر اس کے الیکٹرانک شعبوں میں دکھائی جاتی ہے اور نہ ہی برطانوی استعمار کے مخالفین کی خبروں کو کوریج دی جاتی ہے۔ اور تو اور بی بی سی کے انٹرنیٹ پیج پر صارفین سے تبصرہ لکھنے کی سہولت تک چھین لی گئی ہے۔ اگر کوئی جمہوریت دشمنی اور اظہار رائے کی مخالفت کے لئے کوئی مثال لانا چاہے تو وہ برطانیہ اور بی بی سی سے بہتر مثال نہیں پائے گا۔
7۔ مغرب کے ظاہری جمہوری اور آزاد چہرے کی پشت پر، آپ اس کی مونارکی، استبدادی، اور متکبر خصلت کو اب پہلے سے بہتر، دیکھ سکتے ہیں۔ یہ جس قدر کہ مشرق کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کئے رکھتا ہے، اتنا ہی اپنی انحطاطی اقدار کی حفاظت و دفاع کرتا ہے۔ ڈھیر ساری موجودہ زمینی "واقعیتوں" (Reality) کے درمیان اس "حقیقت" (Truth) کو ڈھونڈ نکالنا مشکل ضرور لے مگر ملکہ کی موت کے بعد بہت سوں کے لئے ایسا کرنا ممکن ہو چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: ڈاکٹر سعید آجورلو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242