اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : sahar tv
منگل

5 مئی 2020

9:09:49 AM
1033684

رمضان میں چین کا حقیقی چہرہ دکھا، اویغور مسلمانوں کو نماز روزے سے روکا

رمضان المبارک کا مہینہ جاری ہے اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے باوجود مسلمان آزادانہ طور پر روزہ رکھ رہے ہیں۔ وہ مساجد بند ہونے کے سبب اپنے گھروں میں ہی عبادتیں کر رہے ہیں لیکن اسی دنیا میں کچھ مسلمان ایسے بھی ہیں جو نہ تو روزہ رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ چین کی ریاست سنکیانگ میں یوں تو مسلمان اکثریت میں ہیں لیکن انھیں کسی بھی طرح اپنی مذہبی تعلیمات اور احکام پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ چین کی کمیونسٹ حکومت نے اویغور مسلمانوں کے مذہبی تشخص کے خاتمے کے لیے ایک وسیع مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم کے تحت حراستی کیمپوں میں تقریبا پندرہ لاکھ اویغور مسلمانوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ اس علاقے میں مساجد کو بند کردیا گیا ہے اور رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے یا نماز پڑھنے پر سختی سے پابندی لگا دی گئي ہے۔

اگر چینی خفیہ ایجنسیوں کے جاسوسوں کو اس بات کی بھنک بھی لگ جاتی ہے کہ کوئي اویغور عورت یا مرد مذہبی ہے تو اسے ان وحشتناک حراستی کیمپوں میں بند کر دیا جاتا ہے اور جب تک حکام کو اس بات کا یقین نہیں ہو جاتا کہ وہ مذہب مخالف ہو گیا ہے تب تک اسے رہا نہیں کیا جاتا۔ چینی حکومت اس غیر انسانی عمل کو ری ٹریننگ کا نام دیتی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ یہ کام انتہا پسند اسلام سے مقابلہ کے لیے کیا جارہا ہے۔

سن 2017 کے بعد سے اویغور مسلمانوں کے خلاف دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گيا ہے۔ کمسن بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر دیا جاتا ہے اور حکومتی احکام کے مطابق سرکاری اداروں میں ان کی پرورش کی جاتی ہے۔ اویغور مسلمانوں کو کسی بھی طرح کی مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے گھروں میں قرآن مجید بھی نہیں رکھ سکتے۔ کئی بار تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ سرکاری اہلکار کسی فیملی کے کسی فرد کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور اس کے گھر والوں کو برسوں تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جاتی۔

اویغور مسلمانوں کی تکلیف اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب دنیا کے مسلمان ان پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہتے ہیں۔ اگر مسلمان ممالک متحد ہو کر چین پر دباؤ ڈالیں تو وہ اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے بھی اویغور مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی سراسر ناانصافی کو کم کرا سکتے ہیں اور ان پر پڑ رہے دباؤ کو کم کر سکتے ہیں جو صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

342/